ایپل اسمارٹ واچ ،صارف کا پہلا انتحاب

ایپل نے 2007ء میں اسمارٹ فون کے میدان میں پہلی دفعہ قدم رکھا اور آتے ہی اس نے تمام صارفین کو اپنا گرویدہ کر لیا،آٹھ سا ل بعد آج  بھی ایپل آئی فون 6ایس سب سے ذیادہ فروخت ہونے والے  موبائل فونوں میں سے ایک  ہے۔بالکل یہی صورتحال اب ذہین گھڑیوں کی مارکیٹ کی بھی ہے، ایپل نے اپرئل 2015 میں  ایپل واچ فروخت کیلئے پیش کی ا ور یہ بھی توقعات کی عین مطابق سال میں سب سے ذیادہ فروخت ہونی والی اسمارٹ گھڑی بن گئی۔

ایک جاپانی تحقیقی ادارے کی مطابق 2015 میں فروخت ہونے والی اسمارٹ گھڑیوں میں ایپل واچ کا حصہ 52 فیصد تھا۔یعنی  سیمسنگ ، ایل جی ، مٹرولا اور ہواؤے جیسی باقی تمام  اداروں کی اسمارٹ گھڑیاں ملکر بھی ایپل واچ کا مقابلہ نہیں کر سکیں۔ مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق  گذشتہ سال گوگل کے آپریٹنگ سسٹم اینڈرائد وئیر (Android Wear) پر مشتمل گھڑیوں کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوا اور انکی مانگ میں مسلسل کمی دیکھنے میں آئی۔
ایپل واچ

نومبر 2015 میں سیمسنگ نے اپنے تیار کردہ آپریٹنگ سسٹم ٹائزن (Tizen) سے لیس گھڑی گلیسی گئیر ایس 2 بھی پیش کی جو خاطر خواہ پزیرائی نہ حاصل کر سکی۔چونکہ یہ ادارے کوئی مظبوط حریف پروڈکٹ نہیں کر سکے اس لئے چھوٹی اور غیر معروف کمپنیوں کی سستی اسمارٹ گھٹریوں کی فروخت میں بھی قابل قدر اضافہ دیکھنے میں آتا۔یہ گھڑیاں کم قیمت ہونے کے باوجود ایک اسمارٹ واچ کے بنیادی فعل مثلاً نوٹیفیکیشن الرٹ اور فٹنس ٹریکنگ مہیا کرتی ہیں جب کہ بڑے ناموں کی مصنوعات  مہنگی بھی ہیں اور اپنی قیمت کے مطابق صارفین کیلئے پرکشش اضافی فیچر ز سے بھی محروم ہیں۔

مزید پڑھیے: ایپل بمقابلہ سیمسنگ اور نوکیا و مٹرولا کی فروخت


تجزیہ کاروں کےمطابق اگرچہ اسمارٹ واچ اور دوسے پہننے کے قابل آلات(وئیرایبل) فی الحال عالمی  مارکیٹ میں مستحکم جگہ نہیں بنا سکے اسی وجہ سے آئندہ برس میں بھی اسمارٹ گھڑیوں کی فروخت میں ڈرامائی اضافے کا امکان نہیں،کیونکہ ان مصنوعات کے تیار کنندگان کے پاس گھڑیوں کے ڈیزائن میں تبدیلی کے علاوہ ان کی افادیت و صلاحیت(Functionality) میں نمایاں اضافے کا امکان نہیں ہے۔

اس صورتحال میں دیکھنا یہ ہے کہ اپرئل 2016 میں پیش کیا جانے والا ایپل واچ کا اگلاورژن  کتنا بہتر ہو گا اور صارفین میں مقبولیت برقرار رکھ پائے گا کہ نہیں۔

مزید پڑھیے:  سمارٹ فون:ماضی ،حال اور مستقبل 


No comments:

Post a Comment