خطرے کی گھنٹی گلوبل وارمنگ:

آج ہم اپنے ارد گردموجود کرۃ ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈاور دوسری گرین ہاؤس گیسوں کے بڑھتی ہوئی مقدار کے اثرات پر بحث کریں گے۔کیا واقعی فضا میں موجود یہ گیسیں ہمارے لئے ایک حقیقی خطرہ بن سکتی ہیں؟ گرین ہاؤس ایفیکٹ ہے کیا ؟ اور اس سے کرہ ارض پر زندگی کس طرح متاثر ہو سکتی ہے ؟اور گرین ہاؤس ایفیکٹ سےپیدا ہونے والے خطرات سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

یہ تحریر پروگرام اسرار جہاں کے دوسرےپروگرام کا خلاصہ جس میں گلوبل وارمنگ کے اسباب،خطرات اور ممکنہ حل پر بحث کی گئی ہے ۔اس پروگرام کی  وڈیو آپ یہاں ملاحضہ کر سکتے ہیں ۔

آج کےترقی تافتہ اور صنعتی دور میں جہاں انسان کو ان گنت آسائشیں میسر ہیں وہیں پہ ہمیں اس ترقی کی قیمت میں اپنے لئے اور اس دنیا کے باقی جانداروں کے لئے بہت سے مسائل کھڑے کر دیے ہیں۔بہت سےانواع معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔جنگلات کا رقبہ تیزی سے کم ہو رہا ہے۔پانی صنعتی فاضل مادوں اور بڑھتی ہوئی انسانی آبادی کی وجہ سے آلودہ و مضر صحت ہو رہا ہے۔ساتھ ہی کرہ ہوائی میں موجود گیسوں کا لاکھوں صدیوں سے قائم توازن بھی خطرےسے دو چار ہے۔یہیں پہ بس نہیں بلکہ بگڑتے ہوئے عالمی حالات میں ایٹمی،کیمیائی و حیاتیاتی ہتھیاروں کا استعمال کسی بھی سانحہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

ہماری فضا:

ہمارے ارد گرد”ہوا “ کا ایک بہت بڑا” سمندر“ موجود ہے جس میں ہم سانس لیتے ہیں ،چلتے پھرتے ہیں اور پوری زندگی گزار دیتے ہیں۔اس فضا میں بہت سے گیسیں مختلف تناسب سے موجود ہیں۔ان گیسوں میں نائٹروجن ، آکسیجن ہوا میں بالترتیب کثرت سے موجود ہیں ہیں۔جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دوسری نایاب گیسوں کا حصہ بہت ہی کم تقریبا 1 ایک فیصد ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ گیسوں کا یہ تناست صدیوں سے تقریباً یکساں حالت میں موجود ہے۔ جس میں کچھ ادوار میں معملولی کمی بیشی ہوتی رہی ہے۔ لیکن پچھلی صدی سے جاری بڑھتی ہوئی صنعتی ترقی اور پٹرولیم مصنوعات کے بے دریغ استعمال سے فضامیں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقدار مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی یہ ذیادتی گرین ہاؤس ایفیکٹ کا باعث بن رہی ہے۔

گرین ہاؤس ایفیکٹ:

فرض کریں کے آپ کے پاس ایک کار ہےجو کہ گرمی کے موسم میں دھوپ میں پار ک کرنا پڑھی۔ کچھ دیر بعد آپ گاڑی میں بیٹھیں گے تو یقیناً وہ بہت ذیادہ گرم ہوگی اور گاڑی کے اندر کا درجہ حرارت باہر سے بھی ذیادہ ہو گا۔ کارمیں اس اضافی گرمی گرین ہاؤس ایفیکٹ کی وجہ سے ہے۔جب دھوپ گاڑی کے شیشوں پر پڑھی ہے تو بغیر رکاوٹ کے اندر داخل ہو گئی لیکن جب روشنی گاڑی کے اندر کے باہر منعکس ہو لگتی ہے تواب شیشہ اسے باہر جانے کے بجائے دوبارہ اندر منعکس کر دیتا ہے جس سے کار کا درجہ حرارت بڑھتا رہتا ہے۔
گرین ہاؤس ایفیکٹ آپ کو صرف کارمیں ہی نہیں نظر آتا بلکہ زراعت کے شعبے میں اس کو بہت کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ سردی کے موسم میں جب درجہ حرارت بہت کم ہوتا ہے ، اس موسم میں گرمی کی فصلین اگانے کیلئے اس فارم کے گرد شیشے یا پلاسٹک کی شفاف دیواریں بنائی جاتی ہیں۔ دن کو دھوپ جب شیشے یا پلاسٹک پر پڑھتی ہے تو وہ سیدھی گرین ہاؤس میں داخل ہو جاتے ہے لیکن زمین اور پودوں سے منعکس ہونے ہوالی شعاعیں واپس گرین ہاؤس میں قید ہو جاتی ہیں جس سے فارم کا درجہ حرارت باہر کی نسبت بڑھ جاتا ہے ۔ گرم موسم کے پودے سردی میں بھی زندہ رہتے ہیں اورخوب منافع بخش پیدوار دیتے ہیں۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور گرین ہاؤس ایفیکٹ:

ہماری زمین کےگیسوں کی تہہ میں سے گزرتی ہوئی زمین تک پہنچتی ہے۔ فضا کی اس تہہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پرت بالکل شفاف شیشے کی طرح عمل کرتی ہے یعنی یہ سورج کے روشنی کو تو زمین تک آنے دیتی ہے مگر زمین سے واپس لوٹنے والی حرارتی شعاعوں کو سطح زمین پر واپس منعکس کر دیتی ہے۔اس وجہ سے زمین کا درجہ حرارت آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے۔درجہ حرارت میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے ہونے والے اضافے کو ہم گرین ہاؤس ایفیکٹ کا نام دیتے ہیں۔

وجوہات: فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے بڑھتے ہوئے اخراج و اضافے کی وجوہات نیچے دی گئی ہیں۔

  • لکڑی اور ایندھن کا جلنا
  • جنگلا ت کی کٹائی/جلنا
  • پٹرول اور دوسرے فوسل ایندھن کےجلنے سے گاڑیوں /فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں

میتھین:

 کاربن ڈائی آکسائیڈ کےعلاوہ ایک اور گیس میتھین کی فضا میں موجودگی بھی گرین ہاؤس ایفیکٹ کا باعث بنتی ہے ۔ آپکی دلچسبی کیلئے بتاتے چلیں کہ میتھین ہی وہ گیس ہے جو گھروں میں موجود گیس کے چولہوں میں جلانے کیلئے استعمال ہوتی ہے۔ قدرتی طور پر یہ زیر زمین معدنیاتی طور پر موجود ہوتی ہے اور بطور ایندھن استعمال کی جاتی ہے۔مگر اس کے علاوہ بھی مختلف زرائع سے اس کی کچھ مقدار فضا میں شامل ہوتی رہتی ہے۔
ایک بھینس سےاوسطاً 50 کلو گرام سالانہ میتھین فضا میں شامل ہوتی ہے۔علاوہ ازیں دلدلی علاقوں میں مختلف اشیاء کے گلنے سڑنے اور چاول کے جڑوں میں کیمیائی عمل سے بھی میتھین خارج ہوتی رہتی ہے۔بہت سے خرد بینی جاندار بھی میتھین فضا میں خارج کرتے رہتے ہیں ۔اس کے باوجود اگرچہ میتھین کی فضا میں موجوگی بہت کم ہے مگر درجہ حرارت میں اضافے کی صلاحیت کاربن ڈائی آکسائیڈ سے دو سو گنا ذیادہ ہے۔اس لحاظ سے اس گیس کی فضا میں موجودگی کاربن ڈائی آکسائیڈ سے ذیادہ خطرناک ہے۔

گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے  ممکنہ خطرات:

زمین کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے زمین پر زندگی کو سنگین مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے۔جن میں سے چند یہ ہیں۔

موسمیاتی تبدیلیاں:

آج ہمیں علم ہے کہ زمین پر ایک سال میں رفتہ رفتہ موسم ایک سے دوسرے میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔مگر کرہ ارض میں درجہ حرارت میں اضافے سے موسموں میں تبدیلیاں یک لخت او رغیر یقینی ہو سکتی ہیں۔ساتھ ہے طوفانوں اور سیلابوں میں بھی ذیادہ شدت آسکتی ہے اور بارشوں کے اوقات بھی بہت حد تک تبدیل ہو سکتے ہیں۔

سطح سمندر میں اضافہ:

قطبین اور دوسرے بلند پہاڑی سلسلوں میں اس وقت پانی کی بہت بڑھی تعداد برف اور گلیشئر ز کی شکل میں موجود ہے۔برھتے ہوئے درجہ حرارت سے برف پگھنے کا عمل تیز ہو جائے گا اور اس سے پانی کی ذیادہ مقدار سمندروں میں شامل ہو جائے گی جس کے سمندر کی سطح میں کئی میٹر کا اضافہ ہو گا ۔اس وجہ سے بہت سے ساحلی شہروں کے زیر آب آ جانے کا خطرہ ہے۔
علاوہ ازیں درجہ حرارت بڑھنے سے ٹھنڈے علاقوں کے باسی جانوروں اور پودوں کی معدومیت کا بھی خطرہ ہےجو ذیادہ درجہ حرارت برداشت نہیں کر سکتے۔

No comments:

Post a Comment