گریوٹی۔۔۔ایک سائنس فکشن شاہکار

گریوٹی:فلم پوسٹر
اگر فلم بینی آپ کا مشغلہ ہے اور آپ روایتی مصالحہ اور کمرشل فلموں سے اکتا چکے ہیں تو گریوٹی آپ ہی کے لئے بنائی گئی ہے۔ فلم میں منفرد کہانی، حقیقت سے قریبی تر اداکاری ،بہترین عکس نگاری ، حیرت انگیز اور چونکا دینے والی منظر کشی اور سب سے بڑھ کر بے عیب اورکمال ڈائرکشن سمیت ہر وہ خوبی موجود ہے جس کی ایک سنجیدہ فلم بین کو جستجو رہتی ہے۔ موضوع کےا عتبار سے ایکشن تھرلراورسائنس فکشن کے زمرے میں آتی ہے(بلکہ کچھ ناقدین اسے سپیس تھرلر بھی کہتے ہیں)۔جسے بہت ہی محنت اور عرق ریزی سے فلمایا گیا ہے۔

فلم کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں خلا کے ماحول اور فزکس کے قوانین کو بہت عمدگی اور حقیقتی ماحول کی طرح عکس بندکیاگیاہے۔بالخصوص اگر آپ فزکس کے طالب علم ہیں تو ہر سین پرچونک اٹھیں گے اورفلم کےڈائریکٹرکو بہترین منظر کشی پر داد دینے پر مجبور ہو جائیں گے ۔علاوہ ازیں اگر آپ فزکس سےجزوی واقفیت رکھتے ہیں تو بھی درسی کتب میں پڑھی گئی ہر بات تمام تر جزیات کے ساتھ آپکے سامنے آجائے گی۔خاص طور پر طلباء کیلئے بہترین فلم ہے جس میں تفریح کے ساتھ  ثقل ،بے وزنی ،سٹیلائٹ کی حرکت کےجیسےتمام تر تصورات کے یادہانی بھی ہو جائے گی۔

اس فلم کے ڈائریکٹر الفانسو کورن ہیں جو ساتھ ہی فلم کے کہانی کاروں میں بھی شامل ہیں۔جبکہ فلم کی کاسٹ میں مشہور اداکار جارج کلونی اور سانڈرا بولک نے مرکزی کردار نبھائے ہیں ۔بلکہ صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو فلم کا مرکزی کردار سانڈرا بولک ہیں اور پوری کہانی ان ہی کے کردار کے گرد گھومتی ہے۔

وارنر برادز کمپنی کی جانب سے پروڈیوس کی گئی91منٹ دوارانیہ کی اس فلم پر تقریباً 10کروڑ امریکی ڈالر کی لاگت آئی تھی۔جسے ناظرین کی جانب سے بہت پسند کیا گیا اور فلم کوانٹرنیشنل باکس آفس پر بھر پور کامیابی حاصل ہوئی ۔مجموعی طور پر اس سے 25 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر کی آمدنی حاصل کی۔

کہانی اور پلاٹ:

سانڈرابولک اور جارج کلونی
فلم کی کہانی دو خلا بازوں کے گرد گھومتی ہے جو کہ خلا میں موجود ہیں جہاں پر اس وہ بنیادی قوت موجود نہیں جس کے نام پر فلم کا نام رکھا گیا ہے۔جی ہاں، ہماری مراد '”گریوٹی” یعنی قوت قوت ثقل ہے،جو کہ زمین کے بیرونی مدار میں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے خلاباز بے وزنی کی حالت میں خلائی لباس میں ملبوس تیر تے ہوئے خلائی دور بین ہبل میں کچھ اضافی آلات نصب کر رہے ہوتے ہیں ۔جن میں سانڈرا بلوک ایک میڈیکل سائنسدان رائن سٹون کے کردار میں ہیں جو کہ صرف 6 ماہ کی ٹرینگ کے بعد دور بین پر جدید آلات نصب کر رہی ہیں ۔جبکہ ایک تجربہ کار خلا بازمیٹ کواسکی (جارج کلونی ) مشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔اسی دوران انھیں ہیوسٹن مشن کنٹرول سے غیر متوقع حالات کے پیش نظر مشن کو فی الفور ختم کرنے کا کی ہدایت کی جاتی ہے۔ جس میں خلائی ملبہ کے خوفناک ٹکراؤ میں انکا ایک ساتھی اور خلائی شٹل تباہ ہو جاتے ہیں جبکہ یہ دونوں خلا کے خاموش ، ٹھنڈے ، آکسیجن سے عاری اورسب سے بڑھ کر گریوٹی کے بغیر سفاک ،بے رحم ماحول میں تیرتے رہ جاتے ہیں۔بعد ازاں کہانی ان خلانوردوں کی زمین واپسی تک کی تگ ودوکے گرد گھومتی ہے۔اس کے بعد کے واقعات اور پلاٹ کو قارئین کی فلم میں دلچسبی برقرار رکھنے کیلئے بیان نہیں کیا جارہا ہے۔

ایوارڈز اور پزیرائی:

 فلم کے خلائی ماحول کی بہترین منظرکشی کی گئی ہے۔ جس میں خلا سے گھومتی ہوئی نیلگوں زمین ، بے وزنی کی حالت اور سپیس سٹیشنوں کو کمال مہارت سے دکھایا گیا ہے کہ جسے دیکھ کر آپ کو اپنی سانسیں رکتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔اسی بنا پر فلم کو ناقدین کی جانب سے بھی بھرپور پزیرائی ملی۔ اس بات کی اندازہ اس سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ فلم کو آسکر 2014 میں دس مختلف ایوارڈز کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔جن میں بہترین اداکار، بہترین ڈائریکٹر اورسال کی بہترین فلم کی کیٹگریز شامل ہیں۔

گریوٹی: سپیسس شٹل کے تباہ ہونے کا منظر
فلم کے ریلیز ہونے کے بعد اس پر تنقید بھی کی گئی کہ فلم میں خلائی ماحول کی جو “” تصویر پیش کی گئی ہے وہ سائنسی فینٹیسی کا نتیجہ ہیں اور گمراہ کن ہیں۔جیسا کہ خلا میں ہونے والے دھماکوں کی آواز میں سپیس سٹیشن کے دروازوں کی کھرکھراہٹ وغیرہ ۔لیکن اس کے باوجود پوری فلم میں خلا کا جو ماحول دکھایا گیا ہے؛اگر آپ اس حوالے سے دیکھے کہ اس کو زمین پر موجود سٹوڈیو میں شوٹ کیا گیا ہے اور آپ ڈائریکٹر اورفلم کی باقی ٹیم کو داد دینے پر مجبور ہونگے ۔ مگر ااس حوالے سے آپ اپنی رائے فلم دیکھنے کے بعد ہی کر سکتے ہیں۔

4 comments:

  1. بہترین فلم ہے اور آپ نے بھی اچھا لکھا ہے، پڑھ کر فلمستان کی یاد آ گئی :)

    ReplyDelete
    Replies
    1. تعریف کیلئے شکریہ۔۔۔خاص کر آُپ کا ستائش بہت معنی رکھتی ہے کیونکہ یہ تبصرہ لکھتے وقت فلمستان کے معیار کو ہی سامنے رکھ کے کوشش کی تھی۔

      Delete
  2. زبردست۔ نوٹ کرلی ہے۔ دیکھنی ہی پڑے گی۔

    ReplyDelete
  3. فلمستان پر مزید کچھ کیوں نہیں؟

    ReplyDelete