اسپیس ایکس کرائے گی چاند کا سیاحتی دورہ

ہائی سکول کی درسی کتاب میں ابن انشاء کے سفر نامے 'چلتے ہو تو چین کو چلیے ' میں سے ایک اقتباس پڑھا تو  دل میں  چین کی سیاحت کی خواہش پیدا ہو گئی تھی۔ لیکن اب نیا دور ہے اور اس کے تقاضے بھی نئے ہیں۔  یہ چین سے بھی  آگے جانے کا زمانہ ہے بلکہ  اب انسان دوبارہ چاند پر کمند ڈالنے کا سوچ رہا ہے۔

اس تمہید کی وجہ امریکی کمپنی اسپیس ایکس کا  اعلان  ہے کہ وہ دو 'عام شہریوں' کو اگلے سال چاند کی سیاحت کے لئے لے کر جائے گی۔ یعنی اب آپ نے کسی نئی جگہ جانا ہی ہے تو چاند کی سیاحت کیلئے جانے کا سوچیں۔
اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک
 
خاص بات یہ ہے کہ اس مشن میں دو مسافر جن کا ابھی تک نام ظاہر نہیں کیا گیا، کسی بھی طرح کے خلا باز یا سائنسدان  نہیں ہیں۔یہ  ایک نجی سیاحتی سفر میں چاند کے گرد چکر پورا کریں گے۔ اس سفر  کا پہلا حصہ زمین سےخلاء اور پھر وہاں سے اصل ایڈونچر ایک خاص سواری بردارڈریگن کیپسول کے ذریعے چاند کی گرد چکرکی صورت میں مکمل ہو گا۔دوران سفر یہ سیاح چاند پر اتریں گے نہیں، بلکہ اس کے ثقلی میدان میں گردش کے دوران  چاند کو قریب سے دیکھنے کا لطف حاصل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:مریخ پر اکیلے بے یارو مدد گار خلا نورد کی داستان


اگر سب کچھ توقعات کے مطابق رہا تو اگلے سال کے آخری دنوں میں یہ خلائی سیاح کینیڈی خلائی سٹیشن سے اپنے سفر پر روانہ ہونگے۔یہ وہی تاریخی سٹیشن ہے جہاں سے اپالو مشن کے زریعے ناسا نے چاند کو تسخیر کیا تھا۔اس مشن کے لانچ کیلئے فالکن راکٹ استعال کیا جائے گا جو کہ اسپیس ایکس کا اپنا تیار کردہ ہے۔ چاند تک چلنے کا یہ سفر ایک ہفتے پر محیط ہو گا اور اس دوران خلائی جہاز تین سے چار لاکھ میل کا فاصلہ طے کرے گا۔

اس سفر کے درست اخراجات ابھی ظاہر نہیں کیے گئے مگر اندازہ ہے کہ اس سفر کیلئے ایک انسانی بردار خلائی مشن جتنا خرچ آئے گا۔موازنے کیلئے بتاتے چلیں کہ روسی سویز کیپسول کے ذریعے ایک خلاء باز کو خلا میں لے جانے کیلئے ناسا کو 8 کروڑ ڈالر خرچ کرنے پڑھتے ہیں۔

اس مشن کے متعلق کمپنی کے مالک ایلون مسک بہت پرجوش ہیں ۔ایلون نے خلائی سفرمیں حکومتی اجارہ داری کوختم کرنے اور خلائی تسخیر  عام انسانوں کی دسترس میں لانے کیلئے ہی اس کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔
اس موقع پر ایلون کا کہنا تھا کہ 'ہمارے یہ کلائنٹ اس بات کا مکمل ادراک رکھتے ہیں کہ چاند تک کا خلائی سفر خطروں سے بھرپور ہو گا۔مگر ہماری پوری کوشش اس بات پر مرکوز رہے گی کہ اتنے بڑھے خلائی سفر کیلئے ممکنہ خطراک کو کم سے کم کیا جائے۔

ان کے مطابق اور بھی بہت سے افراد نے خلائی سفرمیں دلچسبی کا اظہار کیا ہے۔اس مشن کی کامیابی کی صورت میں اسے کو وسعت دے جائے گی،جس سے نہ صرف کمپنی کو مالی فائدہ حاصل ہو گا ، بلکہ انسان کی خلائی دسترس کا ایک نیا باب بھی شروع ہو گا۔

No comments:

Post a Comment