حشرات سے محفوظ رکھنے والا لائٹ بلب

آجکل اگرچہ ملک کے شمالی حصوں میں موسم بہار پوری آب تاب سے رواں ہے اور ابھی گرمی کے دن نہیں آئے مگر اس کے باوجود سورج نے آنکھیں دکھانی شروع کر دی ہیں۔ جہاں گرمی میں واپڈا کی مہربانیوں میں اضافہ اور گا اور لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی پھیلتا جائے گا ،وہیں مکھیوں ،مچھروں ، بھنوروں اور پتنگوں کے لشکر بھی ہر روشن بلب پر حملہ آور ہونگے ۔ اس لئے ان سے چھٹکارہ پانے کیلئے طرح طرح کے انسیکٹ کلر ( Insect Killers) استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان حشرات میں خاص کر مچھر سر فہرست ہے جس کی ہلاکت خیزیوں میں رات کی نیند کا ستیا ناس کرنے کے ساتھ ساتھ ملیریا اور ڈینگی جیسی وباؤں کا پھیلانا بھی شامل ہے۔
ایل ای ڈی جو حشرات کو کم سے کم اپنی طرف راغب کرتی ہے۔
رات کے وقت روشن کی جانے والی مصنوعی روشنیاں مختلف حشرات کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں ، جس کی تصدیق اپکے گھر یا دفتر میں روشن بلبوں کے گرد کیڑے مکوڑوں کی بڑی تعداد دیکھ کر سکتے ہیں۔ لیکن اب سائنسداں ایسے نئے بلب تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو کہ حشرات کی کم سے کم تعداد کو اپنی جانب راغب کریں۔
آپکے علم میں ہو گا کہ سفید روشنی ساتھ مختلف رنگوں کا مجموعہ ہوتی ہے ۔ہر رنگ ایک خاص طول موج (Wavelengths ) کو ظاہر کرتی ہے۔عام طور پر استعمال ہونے والے فلوریسنٹ بلب تقریباً تمام طول موج کی روشنی خارج کرتے ہیں، جب کہ جدید مصنوعی روشنی آلات مثلاً انرجی سیور اور ایل ای ڈی لائٹیں نیلے رنگ کی طول موج کے قریب قریب کی طول موجیں ذیادہ خارج کرتی ہیں جس سے توانائی کی بچت ہوتی ہے ۔ مگر خدشہ ہے کہ یہ روشنی ہماری حیاتیاتی گھڑی (جو کہ چوبیس گھنٹوں میں  نیند اور آرام کے اوقات کا  تعین کرتی ہے )کو متاثر کر رہی ہیں۔ یہی نیلا رنگ حشرات کو بہت بھلا لگتا ہے اور وہ جوق در جوق بلب کے طواف کیلئے کھچے چلے آتے ہیں۔
مزید پڑھئیے : اسرار جہاں
اسی لئے سائنسدانوں نے مختلف رنگوں کی ایل ای ڈیز کو استعمال کرتے ہوئے ایسی سفید روشنی حاصل کی جس میں نیلے اور سرخ رنگ کی مقدار کم سے کم رکھی گئی ۔یہی دو رنگ حشرات کیلئے سب سے ذیادہ پرکشش ہیں۔یوں نتیجتاً حاصل ہونی والے بلب کی روشنی اگرچہ سفید ہی تھی ،مگر جب اس کو کھلے ماحول میں جلایا گیا تھا تو اس کے گرد حشرات کی 20 فیصد کم تعداد میں جمع ہوئے۔
اگرچہ یہ نتائج ذیادہ حوصلہ افزاء نہیں مگر ایک جہت میں ہمارا پہلا قدم ہے ، اس لئے سائنسدان پر امیدہیں کہ اس طریقہ کار کو مزید کارگر بنایا جا سکتا ہے۔ٹرایوس لنگکور جو کہ ساؤتھ کیلیفورنیا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں ،انکا کہنا ہے کہ " ابھی ہم یہ نہیں جانتے کہ حشرات کو راغب نہ کرنے کیلئے کیا صرف یہی مختلف طول موجوں(رنگوں )کا بہترین امتزاج ہے کیونکہ یہ اس میدان میں ابھی پہلی کوشش ہے۔ایل ای ڈی تیار کرنے والے اداروں کیلئے یہ ایک موقع ہے کہ وہ روشنی کے علاوہ ایک اضافی خوبی کا اضافہ کر سکتے ہیں"۔ وہ پر امید ہیں کہ درست طول موج کے امتزاج کے زریعے ایسا بلب بنایا جا سکتا ہے جو کہ حشرات کی ایک بڑی تعداد کو ہم ہے دور رکھے گا۔