انٹرسٹیلر2014 کی بہترین سائنس فکشن فلم

سائنس فکشن مجھے ذاتی طور پر بہت پسند ہیں۔لیکن عموماً ہالی وڈ کی سائنس فکشن فلمیں سائنس فکشن سے ذیادہ سائنس فینٹیسی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس کے باوجود ہر سال ہالی وڈ ایسی فلمیں ضروربناتا ہے جس میں سائنس کو عمدگی اور حقیقت کے قریب تر پیش کیا جاتا ہے۔ انہی فلموں میں گذشتہ برس پیش کی جانے والی "انٹرسٹیلر" ہے ،جس میں مستقبل میں نظام شمسی سے ماوراء خلائی سفر کی کہانی انتہائی مہارت اور باریک ترین جزئیات کے ساتھ پیش کی گئی ہے۔
انٹرسٹیلر :فلم پوسٹر
اس فلم کے ڈائریکٹر کرسٹوفر نولان کسی تعارف کے محتاج نہیں، ان کی بنائی ہوئی تقریباً ہر فلم ایک ماسٹرپیس کا درجہ رکھتی ہے۔چاہے تو وہ کامک ہیرو پر مبنی" بیٹ مین سیریز "ہو کہ اس سپر ہیرو فرنچائز میں نولان میں نہ صرف نئی روح پھونکی ہے بلکہ وہ کامک ہیروز پر بننے والی فلموں کو نئی بلندیوں تک لے گئے ہیں۔سائنس فکش اور خوابوں کی سحرانگیر دنیا "Inception" ہو، ایک صدی پہلے کی جادوائی دنیا"Prestige"ہو یا پھر انسانی دماغ کی بھول بھلیاں "Memento" ہو۔نولان نے اپنی ہر فلم میں کہانی ، کردار نگاری ،سسپنس،تھرل اور مکالمات ہر چیز سے مکمل انصاف کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آج کے دور کے انتہائی کامیاب اور شائقین کے پسندیدہ ترین ڈائریکٹرز میں سے ایک ہیں۔اس لیے صرف نولان کا نام اور ان کا پروجیکٹ ہونے کی وجہ سے شائقین کو اس فلم کی نمائش کا بے چینی سے انتظار تھا اور یہ فلم ان کی توقعات پر پورا بھی اترتی ہے۔

مزید پڑھیں: گریوٹی : ایک سائنس فکشن شاہکار

کہانی:

فلم کی کہانی میں زمین کے مستقبل کی تصویر کشی کرتی ہے، جب کہ زمین بیشتر بنجر ہونے لگتی ہے اور ہر وقت گرد وغبار کے طوفان اس سیارے کو اپنے گھیرے میں لئے رکھتے ہیں۔ایسے میں انسانی آبادی کی بقا کیلئے زمین سے ماؤراء کسی ایسی دنیا کے تلاش ناگزیر ہو جاتی ہے جو کہ قابل رہائش ہو ،تاکہ تمام نسل انسانی کو خاتمے سے بچایا جا سکے۔انہی کوششوں کےدوران سائنسدان سیارہ زحل کے قریب زمان و مکان میں ایک ورم ہول دریافت کرتے ہیں جس کی بدولت نظام شمسی سے ماؤراء خلائی سفر ممکن ہوتا ہے۔اس سفر کیلئے خلا بازوں کی ایک ٹیم روانہ کی جاتی ہے تا کہ وہ بنی آدم کیلئے ایک نیا رہائشی سیارہ ڈھونڈ سکیں۔
چونکہ فلم کے پلاٹ اور کہانی سے پیشگی واقفیت سے فلم میں دلچسبی کم یاختم ہو سکتی ہے اس لیے بجائے اس کے کہ کہانی /پلاٹ کی مزید تفصیل پیش کیا جائے اس فلم کی کچھ خاص باتیں آپکی خدمت میں پیش ذیادہ مناسب ہے۔

1۔نظریاتی طبیعات کا استعمال :

اس فلم کی خوبیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس میں نظریاتی طبیعات(Theoretical Physics) کے تصورات کو انتہائی احسن اندازمیں کہانی کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔اس مقصد کے لئےخاص طور پر مشہور طبیعات "کپ تھورن" کی خدمات حاصل کی گئیں، جو کہ فلم کی پوری کہانی اور سکرین پلے میں موجود طبیعاتی تصورات کی مستند اور حقیقت سے قریب ترمنظر کشی کیلئے راہنمائی کرتے رہے۔
بیک ہول کے گرد گردش کرتے سیارے کا سین
ان تصورات میں بلیک ہول، ورم ہول ، مصنوعی ذہانت اورآئن سٹائن کا نظریہ اضافت اور بالخصوص وقت کی اضافیت کو بہت عمدگی سے پیش کیا گیا ہے۔

2۔ خلائی سفر:

کیونکہ فلم ایک بین الستاروی خلائی سفر کی ہی کہانی ہے اس لئے اس میں مستقبل میں وقوع پذیر ہونے والے اس خلائی سفر کو انتہائی خوش اسلوبی سے بیان کیا گیا ہے۔ چاہے وہ خلائی جہازوں کے ڈیزائن ہوں، عملے کے انسانی رویے اور جذباتی کشمکش ہو یا پھر خلائے بسیط کے بے پناہ وسعتیں اور بے نظیر فلکیاتی مناظر نولان نے ہر ایک جزو کو انتہائی مہارت سے پردہ سکرین پر پیش کیا ہے۔

فلم میں دکھایا جانے والا خلائی جہاز


3۔وژیول ایفیکٹس:

فلم خلائی سفر،دوسرے سیاروں پر لینڈنگ اور خلائی جہازوں کی منظر کشی کیلئے بہت سے بصری اثرات کو استعمال کیا گیا ہے۔کچھ ناقدین کی رائے میں نولان کی اب تک کی فلموں میں انٹرسٹیلر بصری (Visual) لحاظ سے سب سے خوبصورت مناظر سے مزین ہے۔سفر در سفر کائنات کے پرتوں میں جاری یہ سفر ایک وژیول ٹریٹ(Visual Treet) ہے خاص کر ان لوگوں کیلئے ایک بہترین تحفہ ہے جو کھلی آنکھوں سے خواب دیکھتے ہیں۔
خلائی سفر کا ایک خوبصورت منظر
انٹرسٹیلر اپنے بصری اثرات کی وجہ سے اکیڈمی ایوار ڈ کیلئے نامزد ہوئی اور سال 2014 میں بہترین وژیول ایفیکٹس کا ایوارڈ جیتنے کا بھی اعزاز حاصل کیا۔دلچسب بات یہ ہے کہ یہ وژیول ایفیکٹس ناصرف جمالیاتی طور پر خوب صورت ہیں بلکہ بلیک ہولز، ورم ہولز اوردیگر مناظر کو حقیقت کے قریب تر پیش کیا گیا ہے۔اس مقصد کیلئے پیچیدہ سائنسی مساواتوں اور تصورات کو پردہ سکرین پر لانے (Simulate) کیلئے خاص طور پر ایک خصوصی سی جی آئی(CGI) سافٹ وئیر تیارکیا گیا تھا۔

4۔ ماضی سے رشتہ:

جو فلم بین ہالی وڈ کے شائقین ہیں وہ اسٹین کیوبرک کی 1968 کی یاد گار ہالی وڈ کلاسیک "2001: اے سپس آڈیسی" کے علاوہ "سٹار وار" اور" سٹار ٹریک "سیریزسے ضرور واقفیت رکھتے ہونگے۔ خاص کیوبرک نے ساٹھ کی دہائی میں بننے والی شاہکار فلم میں دو خلابازوں کے خلائی سفر کی داستان بیان کی گئی تھی۔ فلم میں خلائی جہاز میں انکا ساتھ دینے کیلئے ایک مصنوعی ذہانت سے لیش کمپیوٹر پروگرام "ہال 9000" بھی ہے۔"ہال" اگرچہ عملے کی معاونت کیلئے تیار کیا گیا تھا مگر کسی فنی خرابی کی وجہ سے وہ مددگار سے ولن میں ڈھل جاتا ہے۔ان فلموں کی خاص بات سائنس فکشن کے علاوہ ان میں موجود بصری اثرات ہیں ، جب CGI ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر معاونت نہ ہونے کے برابر تھی، لیکن مناظر اس قدر دم بخود کرنے والے ہیں جوآج بھی دیکھنے والوں کو دھنگ کر دیتے ہیں۔
انٹرسٹیلر میں نولان نے بھی کوپر ، ڈاکٹر برانڈ اور باقی ٹیم کے ساتھ ایک ذہین روبوٹ "ٹارس" کاکردار رکھا ہے۔ٹارس اپنی مصنوعی ذہانت کے علاوہ اپنی اعلیٰ حرکت پزیری(High Level Mobility) کی بدولت انتہائی مشکل صورتحال میں عملے کامعاون و مددگارثابت ہوتا ہے۔نولان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی فلم کے زریعے نئی نسل کو اسی خوابناک اور حیرت انگیز دنیا میں لے جانا چاہتے ہیں ، جس کے تجربے سے وہ ماضی میں "2001: اے سپیس آڈیسی "،"سٹارٹریک " یا "سٹاروار" کو دیکھتے ہوئے گزرے ہیں۔

کاسٹ :

نولان کے تعارف کے بعد انٹرسٹیلر کی کاسٹ کی بات کریں تو اس میں ہیرو "کوپر"کا کردار آسکر انعام یافتہ میتھیو میکانہےنے بخوبی نبھایا ہے جو کہ دو بچوں کا باپ اور ایک سابقہ پائلٹ ،خلانورد اور انجنیئر ہے۔ ہیروئن "ڈاکٹر برانڈ کوپر" کے کیلئے بھی آسکر انعام یافتہ اینی ہیتھوے کا انتخاب کیا گیا۔معاون اداکاروں میں جیسکا چیسٹن اور مائکل کین اور میٹ ڈیمن قابل ذکر ہیں۔
میتھیو میکانہے اور اینی ہیتھوےساتھی اداکار کے ساتھ

باکس آفس کارکردگی اور پزیرائی:

باکس آفس پر بھی اس فلم کو کامیابی حاصل ہوئی۔اپنے سنجیدہ موضوع کے باعث یہ گارڈین آف گلیکسی اور ٹرانفارمرز :ایج آف ایکسٹینشن جیسی بلاک بسٹر تو نہ بن سکی مگر ناقدین اور شائقین سے بھرپور دار حاصل کی۔165 ملین ڈالر کے بجٹ سے بننے والی اس فلم سے دنیابھر میں 675 ملین ڈالر(67کروڑ 5 لاکھ)کا بزنس کیا۔
کچھ فلمی پنڈتوں نے اس کو 2014 اور نولان کے کیرئیر کی بہترین فلم قرار دیا ہے۔ساتھ ہی مشہور سائٹ آئی ایم ڈی بی کے چارٹ پر بھی یہ پچھلے سال کی بہترین فلم قرار پائی ہے۔ اگر آ پ نے یہ فلم دیکھی ہے تو اپنی رائے کا ضرور اظہار کیجیے گا۔
فلم ٹریلیرآپ یہاں ملاحضہ کر سکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment