سولہ سالہ نوجوان فورٹ نائیٹ ورلڈ کپ کا فاتح 47 کروڑ روپے کی انعامی رقم

نیویارک میں 26 سے 28 جولائی کو ہونے والے فورٹ نائٹ ورلڈ کپ میں "بوگا" نامی کھلاڑی جس کااصل نام کائل (Kyle "Bugha" Giersdorf) ہے نے جیت لیا ہے۔اس مقابلے میں فورٹ نائیٹ کھیلنے والے 4 کروڑ افراد نے شرکت کی تھی جن کو 6 ریجن میں تقسیم کیا گیا تھا۔ کمپنی نے مقابلے میں انعامات کیلئے 3 کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی تھی جس وجہ سے یہ مقابلہ ای سپورٹس یعنی الیکٹرنک گیمز کے بڑے مقابلوں میں شامل ہو چکا ہے۔

فورٹ نائیٹ ورلڈ کپ کا فائنل مقابلہ نیویارک میں واقع آرتھر ایش گراؤنڈ میں منعقد ہوا جو ای اسپورٹس فینز سے کھچا کھچ برا ہوا تھا۔ 'بوگا' نے 6 روانڈز میں سب سے ذیادہ پوائنٹ حاصل کے کر 30 لاکھ ڈالر مالیت کی خطیر رقم اپنے نام کی۔پاکستانی روپوں میں یہ رقم 47 کروڑ روپے بنتی ہے جو کہ بہت سے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کی فاتح رقم سے ذیادہ ہے۔

فورٹ نائیٹ بیٹل رائل گیم

فورٹ نائیٹ ایک فری آنلائن لڑنے ،مارنے اوراپنا دفاع کرنے کی گیم ہے ۔جس میں 100 کھلاڑیوں کو ایک جزیرے پر اتارا جاتا ہے جہاں وہ ایک دوسرے سے لڑنے کیلئے مختلف اقسام کے ہتھیار استعمال کرتے ہیں اور اپنے دفاع کیلئےبنکر یا مورچے بھی بنا سکتے ہیں۔گیم میں آپ کو دوسرے کھلاڑیوں کو مارنے کے ساتھ اپنی بقا کو یقینی بنانا پڑتا ہے۔مقابلے میں شامل سارے کھلاڑی بیک وقت ایک دوسرے سے بھی لڑ رہے ہوتے ہیں اور اپنے آپ کو محفوظ بھی رکھنے کی کوشش کرتے ہی۔ اس وجہ سے یہ ایک بہت مشکل گیم ہے مگر انتہائی دلچسب بھی۔

اپنے لانچ کے ساتھ ہی یہ گیم ایک انٹرنیشنل ہٹ ثابت ہوئی اور ایک سال میں 12 کروڑ سے زائد کھلاڑیوں نے فورٹ نائیٹ اکاؤنٹ فعال کیے۔
گیم کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ونڈوز،میک، ایکس باکس،پلے اسٹیشن ، آئی فونز اور اینڈرائڈ پلیٹ فارمز پر موجود ہے۔

فزکس کی تعریف


علم طبعیات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ انسانیت کیلئے سب سے اہم اور سب سے فائدہ مند ترین علوم میں سے ایک ہے۔طبعیات میں ہونے والی پیش رفت کی بدولت ہی جدید طرز زندگی کی آسائشیں ممکن ہو سکی ہیں۔
یہ نفع بخش ہونے کے ساتھ سائنس کی وسیع ترین(یوں تو سائنس کی سبھی شاخیں وسیع ہیں۔) میں سے ایک ہے جسکا دائرہ کار ہمارے گرد ماحول میں موجود اشیاء سے لیکر پوری کائنات اور ان میں موجود تمام تر اجسام  تک پھیلا ہوا ہے۔
یعنی آپ کے گرد موجود ہوا، قدموں میں بچھی زمین،سورج و چاند تاروں سے پھوٹتی کرنوں  ،کانوں سے ٹکراتی آواز کے علاوہ  آپ کو د کھائی دینے والی تمام تر اشیاء  و مظاہر فطرت کے مطالعے کو طبعیات /فزکس ہی کہتے ہیں۔
اب  سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا علم جو کہ اس قدر وسیع ہو اس ایک جملے میں بیان کرنا ممکن ہے۔۔۔؟ اور اگر ہم فزکس کی ایک جملے پر مشتمل تعریف کرنا ہو تو دریا کو کوزے میں کیسے بند کیا جائے؟ تو  ساتھ رہیے گا آج یہ کر کے دیکھتے ہیں۔

مادہ

طبیعات کے مطالعے میں ہمارا واسطہ سب سے پہلے لفظ مادے سے پڑھتا ہے۔
"ہر وہ چیز جسکی کمیت اور حجم ہو، مادہ کہلاتی ہے۔" یعنی کمیت ( mass ) رکھنے والی تمام اشیاء  جو کوئی جگہ گھیریں مادہ کہلاتی ہیں۔یہ تعریف سائنس کی ابتدائی جماعتوں سے ہی بچوں کو پڑھا دی جاتی ہے۔ مادے کو ہم اسکی ساخت کی بنیا د پر ٹھوس ، مائع اور گیس میں تقسیم کر سکتے ہیں۔مثلاً برف ٹھوس ہوتے ہے اور اسکی شکل اور حجم بدلتے نہیں۔
پانی مائع حالت میں ہوتا ہے اور تمام مائعات بہنے (flow) کی صلاحیت رکھتے ہیں اس لئے انکا حجم تو یکساں رہتا ہے مگر شکل برتن کے مطابق بدلتی رہتی ہے۔
مائع پانی کا ایک قطرہ۔ فوٹؤ بشکریہ : Unsplash
گیس مادہ کی تیسری شکل ہے جو کہ بہنے کے ساتھ کوئی مخصوص حجم بھی نہیں رکھتی  ہیں۔اس لئے  دباؤ کے زریعے گیسوں کا حجم تبدیل کیا جا سکتا ہے۔بھاپ اور ہمارے گرد پھیلی ہوا گیس کی شکل میں  ہیں۔
انکے علاوہ مادہ کی ایک چوتھی حالت بھی ہے جس میں ذیلی ایٹمی ذرات ایک ملغوبے یا mixture  کی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔زمین پر پلازمہ خال خال اور کم جگہوں پر ملتا ہےلیکن کائنات میں موجود کھربوں ستاروں میں موجود گیسیں پلازمہ حالت ہی میں موجود ہیں یوں زمین پر ماد ے کی انتہائی کمیات شکل کائناتی طور پر سب سے ذیادہ پائے جانے والی حالت ہے۔

توانائی

طبعیات میں مادے کے بعد ہمارا واسطہ دوسری سب سے ذیادہ زیر مطالعہ چیز توانائی ہے ۔یہاں شایدکچھ لوگوں کے ذہن میں حرکت کا نام آیا ہو گا کیونکہ تمام تر نصابی کتب میں دوسرا باب حرکت کے متعلق ہی ہوتا ہےمگر درحقیقت حرکت توانائی ہی ایک شکل ہے جس کو ہم میکانکی توانائی (Kinetic Energy)کہتے ہیں۔
" کسی مادے چیز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے  یا ایسا کرنے کی صلاحیت رکھنے والی چیز کو ہم  توانائی کہتے ہیں۔"
مادہ کی طرح توانائی بھی بہت ہی مختلف شکلوں میں ہمارے گرد موجود ہے۔ہر متحرک جسم میں میکانکی توانائی موجود ہوتی ہے۔اس کے علاوہ مخفی توانائی، روشنی ،آواز،بجلی اور حرارت سبھی توانائی کی ہی صورتیں ہیں۔

مادہ اور توانائی

ابھی تک ہم ان دونوں کو علیحدہ علیحدہ سمجھ چکے ہیں ؛ لیکن ہمارے کائنات میں بظاہر مختلف نظر آنی والی یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے سے گہرا رشتہ رکھتی ہیں۔مادہ اور توانائی کا یہ تعلق سمجھنے کیلئے ہمیں ایک تیسری طبعی مقدار کو بھی سمجھنا ہو گا۔
مادے کی  خصوصیات میں سے ایک  میدان ِ قوت (force fields)کا پیدا کرنا بھی ہے۔ مثلاً مادے کی ایک بنیادی خاصیت کشش ثقل کی ہے جس کی وجہ سے  مادی چیز دوسری مادی اشیاء کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ مادے کی مقدار اور اشیاء کے درمیان فاصلہ جتنا کم ہو گا اتنی ہے یہ کشش بھی زیادہ ہو گی۔یہی وہ کشش ہے جسکی وجہ سے مشہور زمانہ سیب نیوٹن کے "سر" پر گرا اور اس نے قوت کشش کا قانون دریافت کیا تھا۔
اسی طرح مادہ برقی اور مقناطیسی خصوصیات بھی رکھتا ہے جس کی وجہ سے چارج شدہ یا مقناطیسی میدان دوسرے چارج شدہ اجسام پر قوت لگا سکتے ہیں۔ جب بھی کسی جسم پر قوت اثر کرے گی تو اس میں حرکت پیدا ہو گی۔ اور اگر آپ کو پہلا پیراگراف یاد ہو تو حرکت توانائی ہی کی قسم ہے  یعنی مادہ سے میدان قوت پیدا ہوئی اور اسی میدان کی وجہ سے مادہ اشیاء میں توانائی پیدا ہو گئی ۔اس مختصر تعارف سے جان لیجئے کہ مادے کی وجہ سے توانائی  پیدا کی جا سکتی ہے۔
اب اسکا الٹ بھی درست  ہے یعنی کہ توانائی کو بھی مادے میں بدلا جا سکتا ہے۔اگر انتہائی ذیادہ توانائی والی برقناطیسی شعاعیں( جن کو گیما ریز کہا جاتا ہے ۔) کسی  ایٹمی نیوکلئس سے عین وسط میں ٹکرائیں تو نتیجے میں  الیکڑان اور پازیٹران کا ایک جوڑا پیدا ہوتا ہے۔ اب گیما شعاع جو کہ توانائی کی  ہی ایک شکل تھی اس سے مادی ذرے  الیکڑان /پازیٹران کا جوڑا پیدا ہو گیا ۔یعنی ہم نے توانائی کو مادے میں تبدیل کر دیا ہے۔اسی تعلق کو  آئن سٹائن نے ایک ریاضیاتی فارمولے میں سمویا ہے جس کو ہم فزکس کی سب سے مشہور مساوات  بھی کہتے ہیں۔

ایک جملے کی تعریف

اگر آپ یہاں تک آ گئے ہیں تو اب ہم فزکس کی ایک جملے پر آسانی سے سمجھ میں آ جانے والی تعریف کر سکتے ہیں جو کہ کچھ یوں ہو گی :
"فزکس ایک کائناتی علم ہے جس میں ہم مادہ اور توانائی کے مطالعے کے ساتھ ان کے باہمی تعلق کا بھی مطالعہ کرتے ہیں۔"

فلم ہٹ ہو گی یا فلاپ۔۔ پیش گوئی کرے گی مصنوہی ذہانت

فوکس سٹوڈیو نے مصنوہی ذہانت سے لیس ایسا سافٹ وئیر تیار کیا ہے جو کہ فلم کے ٹریلر سے اندازہ لگائےکا کہ فلم ہٹ ہو گی کہ فلاپ۔۔؟ امریکہ میں فلم انڈسٹری ایک انتہائی منافع بخش کاروبار ہےاور ہالی وڈ کی فلمیں دنیا بھر سے پیسے کماتی ہیں۔لیکن فلم انڈسٹری کیلئے اصل مسئلہ یہ ہے کہ ایک  سال میں فلاپ ہونے والی فلموں کی تعداد ہٹ فلموں سے کہیں ذیادہ ہوتی ہے۔چنانچہ  فلم اسٹوڈیو مسلسل ایسی ٹیکنالوجی کی تلاش میں ہیں جو کہ فلم ریلیز سے پہلی پیش گوئی کر سکے کہ فلم صارفین میں مقبول ہو سکے گی کہ نہیں۔۔۔؟
اس سلسلے میں سینکڑوں ماڈل اور طریقہ کار وضع کیے جا چکے ہیں مگر اس میں سے کوئی بھی متواتر  قابل بھروسہ پیش گوئی  نہیں کر سکا ہے۔اسی لئے اب اس میدان میں مصنوہی ذہانت کو آزمایا جا رہا ہےجو کہ اےآئی (Artificial Intelligence )کیلئے ایک چیلنج سے کم نہیں ہو گا۔

اس سلسلے میں فاکس سٹوڈیو کا بنایا گیا سسٹم پہلے سے ریلیزکیے گئے ہزاروں فلم ٹریلرز اور فلم ٹکٹ خریدنے والے شائقین کا آپس میں ڈیپ لرننگ کے زریعے  نیورل لنک بنائے گا۔یہ لنک فلم ٹریلر میں موجود بصری عناصر(Visual Elements)  کوفلم دیکھنے والے شائقین کی عمر، سکونت اور صنف کا آپس میں موازنہ کر نے کے بعد اپنا ڈیٹابیس تشکیل دے گا۔کسی بھی نئے ٹریلر کو دیکھنےکے بعد یہ  سافٹ وئیر اپنے ڈیٹابیس کو استعمال کرتے ہوئے یہ پیش گوئی کر سکے گا کہ نئی فلم کو دیکھنے والوں کی عمر،سکونت یا جنس کیا ہو گی۔جس سے اسٹوڈیو انتظامیہ فلم بجٹ کے علاوہ ریلیز کیلئے اسکرینوں کی تعداد کا درست تعین کر سکی گی۔

علاوہ ازین اسی ٹیکنالوجی کےزریعے نئی فلموں کا ٹریلر ڈیزائن کرنے میں مدد بھی حاصل کی جا سکے گی۔سافٹ وئیر رزلٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک ایسا ٹریلر بنایا جائے گا جو کہ ذیادہ سے ذیادہ فلم شائقین کو متوجہ کر سکے۔
فاکس اسٹوڈیو کو امید ہے کہ جس طرح زندگی کے دیگر شعبہ جات میں مصنوعی ذہانت کا کامیابی سے استعمال ہو رہا ہے کوئی بعید نہیں کہ سنیما انڈسٹری بھی مصنوہی ذہانت کی طاقت سے فائدہ حاصل کرسکے گی۔