گریوٹی۔۔۔ایک سائنس فکشن شاہکار

گریوٹی:فلم پوسٹر
اگر فلم بینی آپ کا مشغلہ ہے اور آپ روایتی مصالحہ اور کمرشل فلموں سے اکتا چکے ہیں تو گریوٹی آپ ہی کے لئے بنائی گئی ہے۔ فلم میں منفرد کہانی، حقیقت سے قریبی تر اداکاری ،بہترین عکس نگاری ، حیرت انگیز اور چونکا دینے والی منظر کشی اور سب سے بڑھ کر بے عیب اورکمال ڈائرکشن سمیت ہر وہ خوبی موجود ہے جس کی ایک سنجیدہ فلم بین کو جستجو رہتی ہے۔ موضوع کےا عتبار سے ایکشن تھرلراورسائنس فکشن کے زمرے میں آتی ہے(بلکہ کچھ ناقدین اسے سپیس تھرلر بھی کہتے ہیں)۔جسے بہت ہی محنت اور عرق ریزی سے فلمایا گیا ہے۔

حرکت کے قدیم نظریات۔۔۔ کچھ وضاحتیں

پچھلی پوسٹ میں ہم نے اہم یونان کے نظریہ حرکت کو بیان کیا تھا۔اب اسی نظریہ پر مزید بحث پیش کی جارہی ہے۔
"بنیادی جگہ" کا نظریہ یونانیوں کو مفید لگا۔۔۔اگر اس کو درست تسلیم کر لیا جائے تو ہر عنصر جسے بنیادی جگہ سے دور کیا جائے؛جیسا کہ اگر ایک پتھر کو زمین کی سطح سے بلند کیا جائے تو وہ جلد از جلد اپنی بنیادی جگہ پلٹنےکی کوشش کرے گا،اس کوشش کو ہم پتھر کے وزن کی صورت میں محسوس کر سکتے ہیں اور یہی وجہ پتھر کے وزن کا سبب ہے۔اس طرح ہم یہ وضاحت کی جا سکتی ہے کہ ہوا کے شعلے ہوا میں اوپر کیوں اٹھتے ہیں؟یا پانی کے اندر پتھر نیچے کیوں ڈوب جاتے ہیں اور ہوا کے بلبلے اس کے برعکس پانی کی تہہ سے سطح آب پر کیوں آتے ہیں؟(یقینی طور پر وہ اپنی بنیادی جگہ واپس جانا چاہییں گے اور اس لیے وہ اپنی بنیادی جگہ جانا چاہیئں گے۔)
یوں ہم بارش کے قطروں کے زمین پر گرنے کی وضاحت بھی کر سکتے ہیں:دن میں سورج کی تپش سے بخارات بنتے ہیں(یونانی کی سوچ کے لحاظ سے پانی "ہوا" کی صورت اختیار کر لیتا ہے)،تو وہ اپنی بنیادی جگہ تلاش میں اوپر اٹھتا جاتا ہے،مگر جیسے ہی بخارات پانی میں تبدیل ہوتے ہیں تو دوبارہ اپنی بنیادی جگہ کی تلاش میں واپس سطح زمین پر کھچے چلےآتے ہیں۔

قدیم اہل یونان کا نظریہ حرکت

اہل یونان نے سب سے پہلےجس مظہر فطرت پر غور کیا ،وہ حرکت تھا۔حرکت سے ہمارے ذہن میں فوراًیہ خیال پیدا ہوتا سے کہ یہ زندہ اجسام کی صفت و خصوصیت (Attributes)ہے،جیسا کہ انسان اور جانور آزادانہ حرکت کر سکتے ہیں جبکہ پتھر اور کتابیں نہیں۔یقینا ً ایک زندہ جسم کی بیرونی قوت کے زیرِاثر ہم بے جان اشیاء مثلاً پتھروں کی حرکت کا مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
تاہم یہ نقطہ نظر بہت مواقع پر پورا نہیں اترتا،کیونکہ حرکت کی بہت سی اقسام میں کسی جاندار کی عمل پزیری ممکن نہیں: مثلاً اجسامِ فلکی آسمان پر ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کرتے نظر آتے ہیں یا  ہوا پنی مرضی سے چلتی ہے۔ممکن ہے تب لوگ فلکی اجسام کی حرکت کی یہ متبادل وضاحت کرتے ہوں کہ فلکی اجسام کو فرشتے حرکت دیتے ہیں، ہوا کسی دیوی ،دیوتاکے سانس لینے سے چلتی ہے۔اور واقعتاً ایسی وضاحتیں صدیوں تک مختلف معاشروں میں رائج رہیں۔تاہم یونانی فلاسفر مختلف مظاہرِ فطرت کی ایسی وضاحت کیلئے کوشاں رہےجو کہ خالصتاً عقلی بنیادوں پر استوار ہوں اور ان مظاہر فطرت کو بھی بیان کرسکیں۔سو دیوتا ،جنات اور شیطان اس بحث سے خارج ہو گئے۔

فزکس، اہل یونان کے فلسفے سے موجودہ دور تک

 قدیم یونان کے عالم اور دانشور وہ پہلے لوگ تھے جنھوں نے کائنات کو پہلی بار مکمل طور پر صرف اور صرف عقلی بنیادوں پر سمجھنے کی کوشش کی۔اسکےساتھ ہی انھوں نے عقلی کاوشوں سے حاصل شدہ علم کو منطقی اصولوں کے تحت جمع کرنا شروع کیا۔'فلسفی' وہ لوگ تھے جنھوں نے غیر عقلی اور روایتی نظریا ت (دیومالائی داستانوں کے اور بشمول مذہبی کائناتی نظریات )کی بجائے عقلی استدلال اور منطقی دلائل کے ساتھ کائنات کو سمجھا۔(فلسفی کا لفظی مطلب علم و دانش سے الفت رکھنے والا انسان ہے۔)
فلاسفی میں ایک طرف انسانی رویوں کی جانچ،اخلاقیات،معاشرتی اقدار اور سماجی محرکات و ردِعمل پر بحث کی گئی تو ساتھ ہی انسانی دماغ کی ان دیکھی دیواروں سے ماوراء تمام نظامِ کائنات اور مختصر اشیائے قدرت پر بھی تحقیق کی گئی۔یوں کائناتی اسرار و امور پر تحقیق کرنے والے "طبعی فلاسفر" کہلائے۔اہلِ یونان کے علمی و عسکری عروج کے دور میں مظاہر ِ قدرت کی پڑتال و مطالعہ کو "طبعی فلاسفی " ہی کہا جاتا تھا۔علم سائنس کے لئے موجودہ مستعمل لفظ "سائنس"(لاطینی معنیٰ:جاننا)نویں صدی کے آغاز تک مقبول نہیں ہوا تھا،یعنی آج اسی "طبعی فلاسفی" کو ہم" سائنس" کے نام سے جانتے ہیں۔حتیٰ کہ آج بھی سائنس کی سب سے اعلیٰ ڈگریPh.Dڈاکٹر آف فلاسفی کا ہی مخفف ہے۔

گوگل سرچ ، کچھ خفیہ راز۔۔۔کچھ دلچسب پہلو


اگر آپ گوگل پر رویتی سرچ سکرین دیکھ دیکھ کر اکتا گئے ہیں تو سرچ کو دلچسب بنانے کیلئے گوگل ایسٹر ایگز (Extra Eggs)استعمال کریں ۔چونکہ گوگل سرچ انجن آجکل ہماری ضرورت بن چکا ہے اور انٹرنیٹ پر سرچ کا بہشتر حصہ گوگل پر انجام دیاجاتاہے۔ اس لئے گوگل  نے سرچ انجن میں کچھ ایسٹر ایگز کا اضافہ کرتی رہتی ہے۔


اگر آپ ایسٹر ایگز سے واقف نہیں تو بتاتے چلیں کہ ایسٹر ایگز ایک کمپیوٹر پروگرام کے ایسے خفیہ گوشے ہوتے ہیں جن کے متعلق سافٹ وئیر ڈاکومنٹینشن میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی جاتی ۔

بہترین فیبلٹس۔۔۔ جوآپ خریدنا چاہیں

اگر ہم موجودہ دور میں سمارٹ فونز کے سائز کی بات کریں تو  نئے فون میں بڑی سکرین کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، جس سے ایک تو ملٹی میڈیا  مثلاً فوٹو گرافی اور وڈیو پلےبیک کیلئے  وسیع جگہ ملتی ہے تو ساتھ ہی اندرونی ہارڈ وئیر  کے نسب کرنے کیلئے بھی مزید جگہ دستیاب ہوتی  ہےجس سے ڈیوائس کی  کمپیوٹنگ صلاحیت میں بھی بڑھ جائے گی۔ لیکن کیونکہ فون ایک دستی آلہ(Hand held Device) ہے، اس لئے اسکا سائز ایک خاص حد سے ذیادہ بڑھائیں گے تو ہاتھ میں اس پر  گرفت رکھنا مشکل ہو جائے گی۔اسلئے تقریباً 6 انچ سائز کے دستی آلے کو  سمارٹ فون کی بجائے فیبلٹ کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں ایک توکمپیوٹنگ صلاحیت ٹیبلٹ پی سی کے قریب ہوتی ہے ،ساتھ ہی سکرین سائز بھی 7 انچ ٹیبلٹ کے قریب ہوتا ہے۔

گلیکسی نوٹ3،ایچ ٹی سی ون میکس اور نوکیا لومیا1520